کوئی کر نہیں رہا تھا میرے درد کا یقین
پھر یوں ہوا مر کر دکھانا پڑا مجھے
کوئی کر نہیں رہا تھا میرے درد کا یقینپھر یوں ہوا کہ مر کر دکھانا پڑا مجھے
وہ روتا تھا لوگ اُسکا مزاق بناتے تھے وہ کہتا تھا مجھ سے غلطیاں ہوئی مجھے معاف کر دیں لوگ اُسکے جذبات نہیں سمجھتے تھے کوئی بھی اُس سے ملنا نہیں چاہتا تھا وہ تنہا تھا اکیلا تھا اُسکو سب نے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا کسی نے ریٹنگ کے لیے تو کسی نے اپنی شہرت کے لیے مگر کسی نے بھی اُسکا تنہائی میں مشکل وقت میں ساتھ نہیں دیا شاید یہ ہی وجہ تھی کہ توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنی تنہائی دور کرنے کے لیے وہ بہت دل برداشتہ ہو کر کبھی کچھ کہتا تھا تو کبھی کچھ
No comments:
Post a Comment