ذی الحج کے افضل ایام
مقدس مہینوں میں سے ایک ذی الحج قمری سال کا آخری مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے فرقان حمید میں دس راتوں کا عہد کیا: ’’فجر کی قسم، اور دس راتوں کی قسم‘‘۔ مفسرین کے نزدیک یہ دس راتیں مرادی ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں۔ ماہ ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں کی اسلام میں ایک خاص اہمیت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کسی چیز کی قسم اٹھانا اس کی عظمت و فضیلت کی کھلی دلیل ہے۔
یہ ایام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے اعلیٰ اور عظیم ترین ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو آخری نبی ہیں، نے فرمایا: "دن کے وقت بندے کی عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا محبوب نہیں جتنا کہ عشرہ ذی الحجہ کو ہے، نوافل اس کے برابر ہیں۔ شب قدر کے نوافل تک (ترمذی)۔
ن دنوں میں عرفہ کا دن بھی حج جیسی اہم عبادت کا ایک اہم جز ہے۔ ’’جس نے اللہ کے گھر کا حج کیا اور بے حیائی اور بے حیائی سے اجتناب کیا، وہ اسی حالت میں واپس آجائے گا جس میں وہ آج پیدا ہوا تھا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا۔
یوم عرفہ ایک بہت ہی معزز تعطیل ہے۔ آج کا دن گناہوں کے کفارے اور جہنم سے نجات کا دن ہے۔
اگر عرفہ کا دن ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں واحد قابل ذکر یا اہم واقعہ ہوتا تو یہ اس کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لیے کافی تھا۔ عرفہ کا دن کسی دوسرے دن سے مختلف نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو آگ سے نجات نہیں دیتا۔ ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ: "وہ اس دن کی طرح چھوٹا، حقیر، ذلیل اور غصہ محسوس نہیں کرتا۔"
یہ صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ اس دن خدا کی رحمت اور لوگوں کے گناہوں کی گواہی دیتا ہے۔
مذکورہ بالا حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ یوم عرفہ کا ایک دن منانے سے پچھلے اور آنے والے سالوں کے گناہوں کی بخشش ہو جاتی ہے۔ حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوروز کے دنوں، محرم کی دسویں تاریخ اور ہر مہینے کے پہلے تین دنوں کا روزہ رکھا ہے۔ واضح رہے کہ صرف نویں اور دسویں ذی الحجہ کو ہی روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ عید ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو ہوتی ہے جو کہ ممنوعہ روزہ ہے۔ میرے لیے روزہ بھی جائز نہیں۔
No comments:
Post a Comment